Font by Mehr Nastaliq Web

نظر عشق کی ہر طرف کار گر ہے

صبا افغانی

نظر عشق کی ہر طرف کار گر ہے

صبا افغانی

نظر عشق کی ہر طرف کار گر ہے

ادھر بھی اثر ہے ادھر بھی اثر ہے

کہیں عشق بھی حسن سے بے خبر ہے

ابھی نجد میں تھا ابھی طور پر ہے

ترقی پر اب اور درد و جگر ہے

مری زندگانی کی شاید سحر ہے

سنا ہے کہ وہ ہر جگہ جلوہ گر ہے

کبھی ہم بھی دیکھیں کہاں ہے کدھر ہے

محبت کی رسمیں ادا ہو رہی ہیں

ادھر ہے تبسم، ادھر چشمِ تر ہے

شب و روز آنسو بہے جا رہے ہیں

مرے حال پر چشمِ تر نوحہ گر ہے

مئے ناب سے کیا تڑپ دل میں ہوتی

یہ ساقی کی ترچھی نظر کا اثر ہے

بس اے غیرتِ جذب دل ہوش میں آ

وہ اب تک مرے حال سے بے خبر ہے

تصور میں اُن کے چلا جارہا ہوں

تعین کے پردوں سے آگے نظر ہے

خلش ہو وہی پھر وہی درد پیدا

مرے دل کو پھر جستجوئے نظر ہے

ذرا آپ پردہ ہٹا کر تو دیکھیں

نہ کوئی ادھر ہے نہ کوئی اُدھر ہے

محبت کے کوچہ میں داخل ہوا ہوں

محبت ہی اب تک مری راہبر ہے

یہ راز و نیاز محبت ہیں ناصح

نہ میں بے خبر ہوں نہ وہ بے خبر ہے

چمن کی بہاریں یہ سب میری خاطر

مرے واسطے دورِ شمس و قمر ہے

صباؔ کامیابِ غم عشق ہوں میں

مرا دردِ دل ہی مرا چارہ گر ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے