نظر عشق کی ہر طرف کار گر ہے
نظر عشق کی ہر طرف کار گر ہے
ادھر بھی اثر ہے ادھر بھی اثر ہے
کہیں عشق بھی حسن سے بے خبر ہے
ابھی نجد میں تھا ابھی طور پر ہے
ترقی پر اب اور درد و جگر ہے
مری زندگانی کی شاید سحر ہے
سنا ہے کہ وہ ہر جگہ جلوہ گر ہے
کبھی ہم بھی دیکھیں کہاں ہے کدھر ہے
محبت کی رسمیں ادا ہو رہی ہیں
ادھر ہے تبسم، ادھر چشمِ تر ہے
شب و روز آنسو بہے جا رہے ہیں
مرے حال پر چشمِ تر نوحہ گر ہے
مئے ناب سے کیا تڑپ دل میں ہوتی
یہ ساقی کی ترچھی نظر کا اثر ہے
بس اے غیرتِ جذب دل ہوش میں آ
وہ اب تک مرے حال سے بے خبر ہے
تصور میں اُن کے چلا جارہا ہوں
تعین کے پردوں سے آگے نظر ہے
خلش ہو وہی پھر وہی درد پیدا
مرے دل کو پھر جستجوئے نظر ہے
ذرا آپ پردہ ہٹا کر تو دیکھیں
نہ کوئی ادھر ہے نہ کوئی اُدھر ہے
محبت کے کوچہ میں داخل ہوا ہوں
محبت ہی اب تک مری راہبر ہے
یہ راز و نیاز محبت ہیں ناصح
نہ میں بے خبر ہوں نہ وہ بے خبر ہے
چمن کی بہاریں یہ سب میری خاطر
مرے واسطے دورِ شمس و قمر ہے
صباؔ کامیابِ غم عشق ہوں میں
مرا دردِ دل ہی مرا چارہ گر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.