گل کو کرتی ہے جل رنگت گلِ رخسار کی
گل کو کرتی ہے جل رنگت گلِ رخسار کی
بڑھ کے سنبل سے سیاہی زلفِ عنبر یار کی
روح پرور ہے فضا جب کوچۂ دلدار کی
کوئی جاکر خاک اڑائے دامنِ کہسار کی
چاره ساز دردِ فرقت ہے شبِ ہجراں یہی
مرتے دم بھی کیا عنایت ہے خیالِ یار کی
دونوں گھر آباد اک اُس کے تصور سے ہوئے
دل میں نقشہ یار کا آنکھوں میں صورت یار کی
طور کی صورت ہزاروں دل ہوئے ہیں جل کے خاک
روکشِ برقِ تجلی ہیں نگاہیں یار کی
وائے قسمت کب وہ آئے ہیں عیادت کے لیے
جب لگی ہیں چھت سے آنکھیں عاشقِ بیمار کی
جنبشِ ابرو ہے کافی قتلِ عاشق کے لیے
تجھ سے قاتل کو ضرورت ہی نہیں تلوار کی
لب پہ چھالے دل یہ نالے سرد آہیں چشمِ نم
جان آفت میں ہے تیرے عاشقِ بیمار کی
صبر کی کچھ حد بھی ہے صابرؔ کہاں تک ضبطِ عشق
ایک دل اور اس میں اتنی حسرتیں دیدار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.