Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گل کو کرتی ہے جل رنگت گلِ رخسار کی

صابر شہسرامی

گل کو کرتی ہے جل رنگت گلِ رخسار کی

صابر شہسرامی

گل کو کرتی ہے جل رنگت گلِ رخسار کی

بڑھ کے سنبل سے سیاہی زلفِ عنبر یار کی

روح پرور ہے فضا جب کوچۂ دلدار کی

کوئی جاکر خاک اڑائے دامنِ کہسار کی

چاره ساز دردِ فرقت ہے شبِ ہجراں یہی

مرتے دم بھی کیا عنایت ہے خیالِ یار کی

دونوں گھر آباد اک اُس کے تصور سے ہوئے

دل میں نقشہ یار کا آنکھوں میں صورت یار کی

طور کی صورت ہزاروں دل ہوئے ہیں جل کے خاک

روکشِ برقِ تجلی ہیں نگاہیں یار کی

وائے قسمت کب وہ آئے ہیں عیادت کے لیے

جب لگی ہیں چھت سے آنکھیں عاشقِ بیمار کی

جنبشِ ابرو ہے کافی قتلِ عاشق کے لیے

تجھ سے قاتل کو ضرورت ہی نہیں تلوار کی

لب پہ چھالے دل یہ نالے سرد آہیں چشمِ نم

جان آفت میں ہے تیرے عاشقِ بیمار کی

صبر کی کچھ حد بھی ہے صابرؔ کہاں تک ضبطِ عشق

ایک دل اور اس میں اتنی حسرتیں دیدار کی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے