محبت کا رہے گا کیا بھرم جب ہم نہیں ہوں گے
محبت کا رہے گا کیا بھرم جب ہم نہیں ہوں گے
تماشہ بن کے رہ جائے گا غم جب ہم نہیں ہوں گے
کسے ہو گا یہاں ارمان غم جب ہم نہیں ہوں گے
نہ ہو گا کوئی مرہون ستم جب ہم نہیں ہوں گے
بہت پچھتائیں گے اہل کرم جب ہم نہیں ہوں گے
کسے بخشیں گے دنیا بھر کے غم جب ہم نہیں ہوں گے
ابھی تو وقت ہے ہم سے وفاؤں کا سبق لے لو
وفا ہو جائے گی دنیا میں کم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں سے تو مذاق عشق کا معیار قائم ہے
نہ ہو گا کوئی افسانہ رقم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں سے داستان سرمد و منصور زندہ ہے
رضا ہر سر کرے گا کون خم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے بعد ہنس کر زخم دل پر کون کھائے گا
چلے گی کس پہ پھر تیغ ستم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے بعد یہ ہنگام محشر کون دیکھے گا
بنے گا کون تصویر الم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں نے آپ کی راہوں کو سجدوں سے سجایا ہے
نہ ہوں گے پھر یہ آداب حرم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے بعد کوئی بندۂ بیدام کیا ہوگا
دھرے رہ جائیں گے قول و قسم جب ہم نہیں ہوں گے
ہماری زندگی درس عمل ہے اہل دنیا کو
نہ ہو گا پھر کسی کا کچھ بھرم جب ہم نہیں ہوں گے
کچھ ایسے نقش اپنے بعد ہم چھوڑیں گے دنیا میں
لکھیں گے داستاں اہل قلم جب ہم نہیں ہوں گے
زبان خلق پر ہوگا ہمارے غم کا افسانہ
جہاں کو یاد پھر آئیں گے ہم جب ہم نہیں ہوں گے
ہماری خامشی میں سیکڑوں اسرار پنہاں ہیں
ہمہیں روئیں گے ارباب ستم جب ہم نہیں ہوں گے
ہماری زندگی حامل ہے اسرار محبت کی
ملیں گے کب امین درد و غم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں سے پیروی منسوب ہے اہل محبت کی
نہ چومے گا کوئی نقش قدم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں سے ہے یہ قدر و منزلت شیخ و برہمن کی
نہ ہوگی حرمت دیر و حرم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے خلق سے قائم وقار آدمیت ہے
نہ ہوگی آدمیت مغتنم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے بعد معمار محبت کون آئے گا
نہ ہوگا پھر زمانہ یوں بہم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے ہی لہو سے تازگی غنچوں نے پائی ہے
نہ ہوگا یہ چمن رشک ارم جب ہم نہیں ہوں گے
ابھی اس راز کو سمجھے نہیں اہل گلستاں بھی
بہت در پیش آئیں گے الم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے دم سے میں اہل جنوں دشت و بیاباں میں
اکھڑ جائیں گے ان کے بھی قدم جب ہم نہیں ہوں گے
ہزاروں راہرو گم ہوکے رہ جائیں گے راہوں میں
بڑھیں گے منزلوں کے پیچ و خم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے بعد ایسا انقلاب آئے گا دنیا میں
سکوں حاصل نہ ہوگا محترم جب ہم نہیں ہوں گے
یہاں تو تشنگی میں بھی نہ ساقی سے شکایت کی
رہے گا میکدے کا کیا بھرم جب ہم نہیں ہوں گے
مئے عشرت کے بدلے زہر پی کر شادماں ہم ہیں
پیئے گا کون یوں ساغر سے سم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے بعد ذوق مے کشی کس کو عطا ہوگا
بہک جائیں گے رندوں کے قدم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے ہی تصرف سے نجوم چرخ روشن ہیں
نہ کوئی دل بنے گا جام جم جب ہم نہیں ہوں گے
نمایاں ہوگی ارباب حرم کی مصلحت بینی
بجھا دیں گے یہی شمع حرم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں سے ہے یہ حسن عہد و پیماں رسم دلداری
نہ ہوں گے معتبر قول و قسم جب ہم نہیں ہوں گے
ازل سے آشنا اب تک مزاج حسن سے ہم ہیں
نہ سلجھیں گے کبھی زلفوں کے خم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارا ہی تو کاسہ ہے بھرم تیری سخاوت کا
نہ ہوں گے طالب لطف و کرم جب ہم نہیں ہوں گے
ابھی تو دیکھ کر ہم کو تم آنکھیں پھیر لیتے ہو
رہیں گے درد بن کر دل میں ہم جب ہم نہیں ہوں گے
مٹاتے ہو مٹا ڈالو خرام ناز سے لیکن
نہ روکے سے رکیں گے اشک غم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں تو منزل صبر و رضا کے آج رہبر ہیں
رہے گا کون پھر ثابت قدم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں نے تو سنوارے ہیں ہمیشہ کاکل ہستی
پڑیں گے کاکل ہستی میں خم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں سے مطرب نغمہ سرا کی قدر و قیمت ہے
نہ ہوں گے ساز میں یہ زیر و بم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں تک جانکاری بھی ہے منزل آشنائی کی
نہیں پہنچیں گے منزل تک قدم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمارے بعد ساحل تک کشتی نہ پہنچے گی
نئے ابھریں گے طوفاں دم بہ دم جب ہم نہیں ہوں گے
امیدوں کے سفینے ڈوب جائیں گے کنارے پر
اٹھیں گے اس طرح طوفان غم جب ہم نہیں ہوں گے
چراغ راہ منزل بن کے چمکے گا اندھیروں میں
ہمارا ایک ایک نقش قدم جب ہم نہیں ہوں گے
ہمیں نے بے بہا موتی بھرے ہیں اس کے دامن میں
ہمیں رویا کرے گی شام غم جب ہم نہیں ہوں گے
حقیقت میں بیاں جو کچھ کئے راز نہاں ہم نے
سمجھ میں آئیں گے اے محترم جب ہم نہیں ہوں گے
نہاں ہو جائے گا خورشید بت خانہ بھی اے صادقؔ
عیاں ہو گا نہ مہتاب حرم جب ہم نہیں ہوں گے
حجابات نظر ہم نے اٹھا رکھے ہیں اے صادقؔ
نہ دیکھے گا کوئی روئے صنم جب ہم نہیں ہوں گے
- کتاب : نگار صادق (Pg. 124)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.