Sufinama

محبت کا رہے گا کیا بھرم جب ہم نہیں ہوں گے

صادق دہلوی

محبت کا رہے گا کیا بھرم جب ہم نہیں ہوں گے

صادق دہلوی

MORE BYصادق دہلوی

    محبت کا رہے گا کیا بھرم جب ہم نہیں ہوں گے

    تماشہ بن کے رہ جائے گا غم جب ہم نہیں ہوں گے

    کسے ہو گا یہاں ارمان غم جب ہم نہیں ہوں گے

    نہ ہو گا کوئی مرہون ستم جب ہم نہیں ہوں گے

    بہت پچھتائیں گے اہل کرم جب ہم نہیں ہوں گے

    کسے بخشیں گے دنیا بھر کے غم جب ہم نہیں ہوں گے

    ابھی تو وقت ہے ہم سے وفاؤں کا سبق لے لو

    وفا ہو جائے گی دنیا میں کم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں سے تو مذاق عشق کا معیار قائم ہے

    نہ ہو گا کوئی افسانہ رقم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں سے داستان سرمد و منصور زندہ ہے

    رضا ہر سر کرے گا کون خم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے بعد ہنس کر زخم دل پر کون کھائے گا

    چلے گی کس پہ پھر تیغ ستم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے بعد یہ ہنگام محشر کون دیکھے گا

    بنے گا کون تصویر الم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں نے آپ کی راہوں کو سجدوں سے سجایا ہے

    نہ ہوں گے پھر یہ آداب‌ حرم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے بعد کوئی بندۂ بیدام کیا ہوگا

    دھرے رہ جائیں گے قول و قسم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہماری زندگی درس عمل ہے اہل دنیا کو

    نہ ہو گا پھر کسی کا کچھ بھرم جب ہم نہیں ہوں گے

    کچھ ایسے نقش اپنے بعد ہم چھوڑیں گے دنیا میں

    لکھیں گے داستاں اہل قلم جب ہم نہیں ہوں گے

    زبان خلق پر ہوگا ہمارے غم کا افسانہ

    جہاں کو یاد پھر آئیں گے ہم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہماری خامشی میں سیکڑوں اسرار پنہاں ہیں

    ہمہیں روئیں گے ارباب ستم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہماری زندگی حامل ہے اسرار محبت کی

    ملیں گے کب امین درد و غم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں سے پیروی منسوب ہے اہل محبت کی

    نہ چومے گا کوئی نقش قدم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں سے ہے یہ قدر و منزلت شیخ و برہمن کی

    نہ ہوگی حرمت دیر و حرم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے خلق سے قائم وقار آدمیت ہے

    نہ ہوگی آدمیت مغتنم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے بعد معمار محبت کون آئے گا

    نہ ہوگا پھر زمانہ یوں بہم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے ہی لہو سے تازگی غنچوں نے پائی ہے

    نہ ہوگا یہ چمن رشک ارم جب ہم نہیں ہوں گے

    ابھی اس راز کو سمجھے نہیں اہل گلستاں بھی

    بہت در پیش آئیں گے الم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے دم سے میں اہل جنوں دشت و بیاباں میں

    اکھڑ جائیں گے ان کے بھی قدم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہزاروں راہرو گم ہوکے رہ جائیں گے راہوں میں

    بڑھیں گے منزلوں کے پیچ و خم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے بعد ایسا انقلاب آئے گا دنیا میں

    سکوں حاصل نہ ہوگا محترم جب ہم نہیں ہوں گے

    یہاں تو تشنگی میں بھی نہ ساقی سے شکایت کی

    رہے گا میکدے کا کیا بھرم جب ہم نہیں ہوں گے

    مئے عشرت کے بدلے زہر پی کر شادماں ہم ہیں

    پیئے گا کون یوں ساغر سے سم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے بعد ذوق مے کشی کس کو عطا ہوگا

    بہک جائیں گے رندوں کے قدم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے ہی تصرف سے نجوم چرخ روشن ہیں

    نہ کوئی دل بنے گا جام جم جب ہم نہیں ہوں گے

    نمایاں ہوگی ارباب حرم کی مصلحت بینی

    بجھا دیں گے یہی شمع حرم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں سے ہے یہ حسن عہد و پیماں رسم دلداری

    نہ ہوں گے معتبر قول و قسم جب ہم نہیں ہوں گے

    ازل سے آشنا اب تک مزاج حسن سے ہم ہیں

    نہ سلجھیں گے کبھی زلفوں کے خم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارا ہی تو کاسہ ہے بھرم تیری سخاوت کا

    نہ ہوں گے طالب لطف و کرم جب ہم نہیں ہوں گے

    ابھی تو دیکھ کر ہم کو تم آنکھیں پھیر لیتے ہو

    رہیں گے درد بن کر دل میں ہم جب ہم نہیں ہوں گے

    مٹاتے ہو مٹا ڈالو خرام ناز سے لیکن

    نہ روکے سے رکیں گے اشک غم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں تو منزل صبر و رضا کے آج رہبر ہیں

    رہے گا کون پھر ثابت قدم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں نے تو سنوارے ہیں ہمیشہ کاکل ہستی

    پڑیں گے کاکل ہستی میں خم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں سے مطرب نغمہ سرا کی قدر و قیمت ہے

    نہ ہوں گے ساز میں یہ زیر و بم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں تک جانکاری بھی ہے منزل آشنائی کی

    نہیں پہنچیں گے منزل تک قدم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمارے بعد ساحل تک کشتی نہ پہنچے گی

    نئے ابھریں گے طوفاں دم بہ دم جب ہم نہیں ہوں گے

    امیدوں کے سفینے ڈوب جائیں گے کنارے پر

    اٹھیں گے اس طرح طوفان غم جب ہم نہیں ہوں گے

    چراغ راہ منزل بن کے چمکے گا اندھیروں میں

    ہمارا ایک ایک نقش قدم جب ہم نہیں ہوں گے

    ہمیں نے بے بہا موتی بھرے ہیں اس کے دامن میں

    ہمیں رویا کرے گی شام غم جب ہم نہیں ہوں گے

    حقیقت میں بیاں جو کچھ کئے راز نہاں ہم نے

    سمجھ میں آئیں گے اے محترم جب ہم نہیں ہوں گے

    نہاں ہو جائے گا خورشید بت خانہ بھی اے صادقؔ

    عیاں ہو گا نہ مہتاب حرم جب ہم نہیں ہوں گے

    حجابات نظر ہم نے اٹھا رکھے ہیں اے صادقؔ

    نہ دیکھے گا کوئی روئے صنم جب ہم نہیں ہوں گے

    مأخذ :
    • کتاب : نگار صادق (Pg. 124)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے