دل پھنسا کر زلف میں خود ہے پشیمانی مجھے
دہر میں خلق خدا کہتی ہے زندانی مجھے
کھینچ کر جس دن سے دکھلائی ہے تصویر آپ کی
مانتے اس دن سے ہیں بہزاد اور مانی مجھے
جان کا کچھ خوف جانبازان الفت کو نہیں
آپ دکھلاتے ہیں کیوں تیغ صفا ہانی مجھے
اس کی یکتائی کا دعوی کس طرح باطل کروں
جس کا عالم میں نظر آتا نہیں ثانی مجھے
دل میں آتا ہے کہ فوراً زہر کھا لوں ہجر میں
یاد آ جاتی ہے جب پوشاک وہ دھانی مجھے
وحشت دل لے چلے پھر جانب دشت جنوں
کہہ دو آئیں دیکھنے غول بیابانی مجھے
کس پری وش کا ہوں سودائی جو یہ عالم ہوا
اب تو پریاں بھی نظر آتی ہیں دیوانی مجھے
آتش فرقت سے صادقؔ آبلہ تن ہو گیا
قبر میں رکھنا پس مردن بہ آسانی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.