Font by Mehr Nastaliq Web

سفر بھی دور کا ہے راہ آشنا بھی نہیں

مظفر وارثی

سفر بھی دور کا ہے راہ آشنا بھی نہیں

مظفر وارثی

سفر بھی دور کا ہے راہ آشنا بھی نہیں

چلا ادھر کو ہوں جس سمت کی ہوا بھی نہیں

گزر رہا ہوں قدم رکھ کے اپنی آنکھوں پر

گئے دنوں کی طرف مڑ کے دیکھتا بھی نہیں

مرا وجود مری زندگی کی حد نہ سہی

کبھی جو طے ہی نہ ہو میں وہ فاصلہ بھی نہیں

فضا میں پھیل چلی میری بات کی خوشبو

ابھی تو میں نے ہواؤں سے کچھ کہا بھی نہیں

سمجھ رہا ہوں مظفرؔ اسے شریک سفر

جو میرے ساتھ قدم‌‌ دو قدم چلا بھی نہیں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے