وہ بدنصیبؔ ہوں صفدر کہ میں جہاں ہوتا
وہ بدنصیبؔ ہوں صفدر کہ میں جہاں ہوتا
یہی زمین یہی دور آسماں ہوتا
ہمارے سجدوں کا اس پر اگر نشاں ہوتا
مزے کی چیز ترا سنگ آستاں ہوتا
ہزاروں پردے تھے لیکن نہ تو نہاں ہوتا
یہ راز دل جو میرا قابل بیاں ہوتا
نہ روکتا کبھی ہم سے نہ سرگراں ہوتا
ہمارے درد سے واقف جو پاسباں ہوتا
وہ اٹھ گیا مری بالیں سے خود ہی خیر ہوئی
کہ آنکھیں نزع میں پھرتیں تو بدگماں ہوتا
ہرا بھرا تھا چمن اس کو پھونکتا نہ فلک
نہ گرتی برق جو میرا نہ آشیاں ہوتا
رہ طلب میں فنا ہوکے خاک ہوجانا
مرا غبار مگر گرد کارواں ہوتا
دکھاتیں رنگ تری خوش نوائیاں صفدرؔ
ترے ہنر کا اگر کوئی قدرداں ہوتا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 202)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.