Sufinama

ہمارے زخم کی کیا فکر چارہ جو کرتے

صفدر مرزاپوری

ہمارے زخم کی کیا فکر چارہ جو کرتے

صفدر مرزاپوری

MORE BYصفدر مرزاپوری

    ہمارے زخم کی کیا فکر چارہ جو کرتے

    تمہیں نے چاک کیا ہے تمہیں رفو کرتے

    چمن میں آپ سے وہ کھل کے گفتگو کرتے

    یہ منہ گلوں کا کہ دعویٰ رنگ وبو کرتے

    ملا کے آنکھ وہ ہم سے جو گفتگو کرتے

    تو ہم بھی کھل کے ذرا شرح آرزو کرتے

    ہمارے آئینۂ دل سے کوئی بحث نہ تھی

    تم اپنے مد مقابل سے گفتگو کرتے

    یہ بات ایسی تھی ہم منہ بھی چومتے جاتے

    وہ پاس بیٹھ کے یوں شکوۂ عدو کرتے

    خیال غیر سے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا

    ہمارے سامنے دامن اگر رفو کرتے

    یہ لفظ وہ ہے معمہ کبھی نہ حل ہوتا

    تمام عمر اگر شرح آرزو کرتے

    تلاش یار میں مجھ سے بھی دو قدم آگے

    نکل گئے ہیں مرے اشک جستجو کرتے

    گرے ہوئے تھے ہماری ہی آنکھ سے صفدرؔ

    ان آنسووؤں کی وہ کیا خاک آبرو کرتے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 199)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے