ہمارے زخم کی کیا فکر چارہ جو کرتے
ہمارے زخم کی کیا فکر چارہ جو کرتے
تمہیں نے چاک کیا ہے تمہیں رفو کرتے
چمن میں آپ سے وہ کھل کے گفتگو کرتے
یہ منہ گلوں کا کہ دعویٰ رنگ وبو کرتے
ملا کے آنکھ وہ ہم سے جو گفتگو کرتے
تو ہم بھی کھل کے ذرا شرح آرزو کرتے
ہمارے آئینۂ دل سے کوئی بحث نہ تھی
تم اپنے مد مقابل سے گفتگو کرتے
یہ بات ایسی تھی ہم منہ بھی چومتے جاتے
وہ پاس بیٹھ کے یوں شکوۂ عدو کرتے
خیال غیر سے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا
ہمارے سامنے دامن اگر رفو کرتے
یہ لفظ وہ ہے معمہ کبھی نہ حل ہوتا
تمام عمر اگر شرح آرزو کرتے
تلاش یار میں مجھ سے بھی دو قدم آگے
نکل گئے ہیں مرے اشک جستجو کرتے
گرے ہوئے تھے ہماری ہی آنکھ سے صفدرؔ
ان آنسووؤں کی وہ کیا خاک آبرو کرتے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 199)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.