جن سے اشارے چشم فسوں گر کے ہوگئے
جن سے اشارے چشم فسوں گر کے ہوگئے
وہ دیکھتے ہی دیکھتے پتھر کے ہو گئے
پروا نہیں جو سیکڑوں بے سر کے ہوگئے
کچھ امتحان تیغ ستم گر کے ہوگئے
حسرت سے دیکھتے رہے ساقی کی ہم نگاہ
محفل میں دور سیکڑوں ساغر کے ہوگئے
ہونٹوں کو چوم لیتا ہے اس مست ناز کے
ساقی یہ حوصلے ترے ساغر کے ہوگئے
کچھ بن پڑا جواب نہ میرے سوال کا
چپ سامنے وہ داور محشر کے ہوگئے
ٹکڑے ہوا تو ٹوٹ پڑی ہر نگاہ شوخ
حصے ہزارہا دل مضطر کے ہوگئے
صدقے شب وصال کہ اٹھتی نہیں نگاہ
سب سحر ختم چشم فسوں گر کے ہوگئے
پہلی سی ہائے انجمن آرائیاں کہاں
کیا کیا نہ دور شیشہ وساغر کے ہوگئے
بس یہ ہوا کہ حشر میں اک گرد سی اٹھی
سب فتنے ان کی ہی ٹھوکر کے ہوگئے
صدقے ہزار جان سے پیکان ناز کے
پہلو میں دو دل آج برابر کے ہوگئے
کیا جانے کوئی عاشق ومعشوق کی ادا
شکوے بھی ہوگئے تو برابر کے ہوگئے
شہرہ ہے یہ زمانے میں اللہ رے نصیب
کہتے ہیں لوگ اب تو وہ صفدرؔ کے ہوگئے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 201)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.