Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جن سے اشارے چشم فسوں گر کے ہوگئے

صفدر مرزاپوری

جن سے اشارے چشم فسوں گر کے ہوگئے

صفدر مرزاپوری

MORE BYصفدر مرزاپوری

    جن سے اشارے چشم فسوں گر کے ہوگئے

    وہ دیکھتے ہی دیکھتے پتھر کے ہو گئے

    پروا نہیں جو سیکڑوں بے سر کے ہوگئے

    کچھ امتحان تیغ ستم گر کے ہوگئے

    حسرت سے دیکھتے رہے ساقی کی ہم نگاہ

    محفل میں دور سیکڑوں ساغر کے ہوگئے

    ہونٹوں کو چوم لیتا ہے اس مست ناز کے

    ساقی یہ حوصلے ترے ساغر کے ہوگئے

    کچھ بن پڑا جواب نہ میرے سوال کا

    چپ سامنے وہ داور محشر کے ہوگئے

    ٹکڑے ہوا تو ٹوٹ پڑی ہر نگاہ شوخ

    حصے ہزارہا دل مضطر کے ہوگئے

    صدقے شب وصال کہ اٹھتی نہیں نگاہ

    سب سحر ختم چشم فسوں گر کے ہوگئے

    پہلی سی ہائے انجمن آرائیاں کہاں

    کیا کیا نہ دور شیشہ وساغر کے ہوگئے

    بس یہ ہوا کہ حشر میں اک گرد سی اٹھی

    سب فتنے ان کی ہی ٹھوکر کے ہوگئے

    صدقے ہزار جان سے پیکان ناز کے

    پہلو میں دو دل آج برابر کے ہوگئے

    کیا جانے کوئی عاشق ومعشوق کی ادا

    شکوے بھی ہوگئے تو برابر کے ہوگئے

    شہرہ ہے یہ زمانے میں اللہ رے نصیب

    کہتے ہیں لوگ اب تو وہ صفدرؔ کے ہوگئے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 201)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے