دل کے کھو جانے سے میں کس واسطے رویا کروں
دل کے کھو جانے سے میں کس واسطے رویا کروں
کھو گیا تو آپ نے کھویا اسے میں کیا کروں
سامنے آئے تو اس کو دیکھ سکتا بھی نہیں
آرزو ہی آرزو ہے بس اسے دیکھا کروں
دردمندوں کو تشفی دو تسلی دو ذرا
یہ کہاں کی بات سیکھی آپ نے میں کیا کروں
بات منہ میں ہے کہ مطلب تک پہنچ جاتا ہے وہ
کہیے پھر ایسے سے اظہار تمنا کیا کروں
رات کی تکلیف مہمانی ہے صرف اس واسطے
صبح کو اٹھوں تو صورت آپ کی دیکھا کروں
کون سا آفت زدہ رہتا ہے کوچہ میں ترے
شب کو اک آواز آتی ہے الٰہی کیا کروں
اے صفیؔ اب میں نے دل میں ٹھان لی ہے ایک بات
سب کی سننے کو تو سن لوں کام کرنے کا کروں
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 113)
- Author : صفیؔ اورنگ آبادی
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.