Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دل کے کھو جانے سے میں کس واسطے رویا کروں

صفی اورنگ آبادی

دل کے کھو جانے سے میں کس واسطے رویا کروں

صفی اورنگ آبادی

دل کے کھو جانے سے میں کس واسطے رویا کروں

کھو گیا تو آپ نے کھویا اسے میں کیا کروں

سامنے آئے تو اس کو دیکھ سکتا بھی نہیں

آرزو ہی آرزو ہے بس اسے دیکھا کروں

دردمندوں کو تشفی دو تسلی دو ذرا

یہ کہاں کی بات سیکھی آپ نے میں کیا کروں

بات منہ میں ہے کہ مطلب تک پہنچ جاتا ہے وہ

کہیے پھر ایسے سے اظہار تمنا کیا کروں

رات کی تکلیف مہمانی ہے صرف اس واسطے

صبح کو اٹھوں تو صورت آپ کی دیکھا کروں

کون سا آفت زدہ رہتا ہے کوچہ میں ترے

شب کو اک آواز آتی ہے الٰہی کیا کروں

اے صفیؔ اب میں نے دل میں ٹھان لی ہے ایک بات

سب کی سننے کو تو سن لوں کام کرنے کا کروں

مأخذ :
  • کتاب : گلزار صفی (Pg. 113)
  • Author : صفیؔ اورنگ آبادی
  • مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے