محبت سے نہ دیکھو تم تو دشمن کی نظر دیکھو
محبت سے نہ دیکھو تم تو دشمن کی نظر دیکھو
خفا ہو کر بگڑ کر روٹھ کر دیکھو مگر دیکھو
خدا نے دی ہیں آنکھیں دیکھنے ہی کو مگر دیکھو
ذرا کھوٹا کھرا پرکھو ذرا عیب و ہنر دیکھو
زمانے نے تو سو سو طرح ہم کو آزمایا ہے
جہاں تک ظلم ہو سکتا ہے تم سے تم بھی کر دیکھو
تماشا گاہ عالم میں تماشا ایک ہم بھی ہیں
تم اپنے دل کے مالک ہو جدھر چاہو ادھر دیکھو
تمہارے دل میں کس ظالم نے ڈالی بد ظنی ایسی
مجھے دیکھو دعا دیکھو دعاؤں کا اثر دیکھو
تباہی اور پھر کیسی تباہی آج تک ہم نے
ذرا انصاف سے تم اپنے دل میں سوچ کر دیکھو
لحاظ ان خوب صورت ظالموں کا کیا کرے کوئی
مرا درد جگر داغ جگر زخم جگر دیکھو
کوئی بے تاب کوئی مست کوئی چپ کوئی حیراں
تری محفل میں گویا اک تماشا ہے جدھر دیکھو
کہاں تک منتیں اب تو یہی جی میں سمائی ہے
ملے کوئی ملو کوئی دکھائی دے اگر دیکھو
دعائیں لیتے جاتے ہیں تسلی دیتے جاتے ہیں
زبانی جمع خرچ ان کا بڑھا ہے کس قدر دیکھو
دل گم گشتہ کی بابت مرے ہنس کر وہ یہ بولے
یہاں دیکھو وہاں دیکھو ادھر دیکھو ادھر دیکھو
تمہاری دشمنی نے دشمنی کے گر سکھائے ہیں
نہیں تو ہم نہ تھے ہوشیار پہلے اس قدر دیکھو
تمہیں معلوم ہے جو حال ہے لیکن ذرا پھر بھی
ادھر آؤ مرے نزدیک بیٹھو اک نظر دیکھو
ہوسکاری ہے پردے میں محبت کے صفیؔ صاحب
بنایا عیب کو بھی یار لوگوں نے ہنر دیکھو
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 132)
- Author : صفیؔ اورنگ آبادی
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.