منہ ہے کچھ اترا سا بھرائی ہوئی آواز ہے
منہ ہے کچھ اترا سا بھرائی ہوئی آواز ہے
خیر تو ہے کیا مزاج دشمناں ناساز ہے
کل اسی سے جنگ ہے کچھ آج جس سے ساز ہے
اور پھر تم کو اس اپنی دوستی پر ناز ہے
ہم تو دیوانے تھے جو کرتے تھے حیرت رات دن
اب تم اپنی تو کہو کیوں چشم حیرت باز ہے
ہم نشیں آخر کو اس نے سن لیا سارے گلے
میں نہ کہتا تھا کسی کے پاؤں کی آواز ہے
ہجر کے سارے مزے جو تھے تصور سے مٹے
تم تو تم یہ بھی ستم گر اب خلل انداز ہے
پیار کرنے کو ملا معشوق وہ بھی آپ سا
آج کل ہم کو بھی اپنی عاشقی پر ناز ہے
اے صفیؔ جو آج تک دیکھا سنا سب ہیچ تھا
حسن ہے دنیا میں اچھی چیز یا آواز ہے
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 171)
- Author : صفیؔ اورنگ آبادی
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.