وہی ہوتا ہے جو محبوب کو منظور ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو محبوب کو منظور ہوتا ہے
محبت کرنے والا ہر طرح مجبور ہوتا ہے
تری فرقت میں کچھ تو ہو نہیں سکتا غریبوں سے
تڑپ لیتے ہیں ان کا جس قدر مقدور ہوتا ہے
کہیں جاتے ہیں تو اس کی گلی سے ہو کے جاتے ہیں
اگرچہ راستہ اس راستے سے دور ہوتا ہے
نہیں رکتے گھڑی بھر طالب دیدار کے آنسو
یہ ظالم شوق گویا آنکھ کا ناسور ہوتا ہے
بڑا احسان ہوگا میرے دل کا خون کر ڈالو
یہی مجبور کرتا ہے یہی مجبور ہوتا ہے
تجھے مشہور ہونا ہے تو جی بھر کر ستا مجھ کو
برائی سے بہت جلد آدمی مشہور ہوتا ہے
صفیؔ ہر دم تڑپنے کی بھلا طاقت کہاں مجھ میں
ذرا ان کو ستانا بھی کبھی منظور ہوتا ہے
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 175)
- Author : صفیؔ اورنگ آبادی
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.