آرزو بھی دل میں ترک آرزو بھی دل میں ہے
آرزو بھی دل میں ترک آرزو بھی دل میں ہے
آدمی کی جان مشکل کیا بڑی مشکل میں ہے
چین تنہائی میں حاصل ہے نہ اب محفل میں ہے
بس اسی میں دل ہے جب سے وہ ہمارے دل میں ہے
ہے تماشائی بھی کوئی تو بڑی مشکل میں ہے
آپ کے بس میں ہے جب تک آپ کی محفل میں ہے
کیوں پرایا مال سمجھے وہ پرائے مال کو
دوست کا دل تو حساب دوستاں در دل میں ہے
دیجیے کشتوں کو اپنی جاں نثاری کا صلا
تن تو ہر مشکل سے چھوٹا جان اب مشکل میں ہے
میہمانی میں یہ جدت واہ اے حاضر جواب
سب کی عزت بزم میں ہے میری عزت دل میں ہے
کیا کہوں میں ان معزز نکتہ چینوں کو صفیؔ
گفتگو محفل سے باہر خامشی محفل میں ہے
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 194)
- Author : صفیؔ اورنگ آبادی
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.