Font by Mehr Nastaliq Web

دل نہ ٹھہرے گا تو مر جاؤں گا میں دل کے لئے

صفی اورنگ آبادی

دل نہ ٹھہرے گا تو مر جاؤں گا میں دل کے لئے

صفی اورنگ آبادی

دل نہ ٹھہرے گا تو مر جاؤں گا میں دل کے لئے

آپ مشکل میں نہ پڑیے مری مشکل کے لئے

ان کا سنگ آستاں پا کر بھلا جاؤں کہاں

آخری پتھر ہے یہ بس میری منزل کے لئے

زندگی تھی موت کا سامان تھی یا موت تھی

آپ کی پہلی نظر کیا تھی مرے دل کے لئے

واہ وا اے زور طوفان حوادث واہ وا

ہم بھنور کے واسطے خاشاک ساحل کے لیے

آج چمکا ہے ستارہ طالبان دید کا

آپ کیا نکلے ہیں سیر ماہ کامل کے لئے

مجھ سے کوئی حسن کی تعریف پوچھے تو کہوں

نور آنکھوں کے لئے ہے آرزو دل کے لئے

بندہ بننا چاہتا ہوں اور بندہ ہوں صفیؔ

کر رہا ہوں کوششیں تحصیل حاصل کے لئے

مأخذ :
  • کتاب : گلزار صفی (Pg. 161)
  • Author : صفیؔ اورنگ آبادی
  • مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے