دل نہ ٹھہرے گا تو مر جاؤں گا میں دل کے لئے
دل نہ ٹھہرے گا تو مر جاؤں گا میں دل کے لئے
آپ مشکل میں نہ پڑیے مری مشکل کے لئے
ان کا سنگ آستاں پا کر بھلا جاؤں کہاں
آخری پتھر ہے یہ بس میری منزل کے لئے
زندگی تھی موت کا سامان تھی یا موت تھی
آپ کی پہلی نظر کیا تھی مرے دل کے لئے
واہ وا اے زور طوفان حوادث واہ وا
ہم بھنور کے واسطے خاشاک ساحل کے لیے
آج چمکا ہے ستارہ طالبان دید کا
آپ کیا نکلے ہیں سیر ماہ کامل کے لئے
مجھ سے کوئی حسن کی تعریف پوچھے تو کہوں
نور آنکھوں کے لئے ہے آرزو دل کے لئے
بندہ بننا چاہتا ہوں اور بندہ ہوں صفیؔ
کر رہا ہوں کوششیں تحصیل حاصل کے لئے
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 161)
- Author : صفیؔ اورنگ آبادی
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.