معشوق عجب چیز ہے دے جس کو خدا دے
معشوق عجب چیز ہے دے جس کو خدا دے
ہنستے کو رلا دے یہی روتے کو ہنسا دے
مشہور تو یہ ہے جسے جو چاہے خدا دے
ہم کس سے کہیں درد دیا ہے تو دوا دے
پھر مجھ کو ستانا مگر اے دیدۂ پر خوں
اس بزم میں بھی آج ذرا رنگ جما دے
یا موت مجھے آئے کہ یہ حال نہ دیکھوں
یا اے دل بیمار خدا تجھ کو شفا دے
تصویر وہ تصویر نظر جس پہ فدا ہو
آواز وہ آواز جو کانوں کو مزا دے
ہاں اپنے کرم پر تو بہت ناز ہے لیکن
تیرا ہی جو طالب ہو بتا پھر اسے کیا دے
تاثیر سخن کسب سے حاصل نہیں ہوتی
یہ دین خدا کی ہے صفیؔ جس کو خدا دے
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 144)
- Author : صفیؔ اورنگ آبادی
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.