Font by Mehr Nastaliq Web

کوئی ارمان دل سے کیا نکلے

صفی اورنگ آبادی

کوئی ارمان دل سے کیا نکلے

صفی اورنگ آبادی

کوئی ارمان دل سے کیا نکلے

آپ اس گھر سے بارہا نکلے

جس پہ ڈالی نگاہ لوٹ گیا

ان کے سب تیر بے خطا نکلے

چاہتے کیوں ہیں سب وصال کی موت

پاس وہ ہوں تو جان کیا نکلے

وہ کبھی آئیں بھی تو کس کو خبر

دل میں کیا آئے منہ سے کیا نکلے

مدعا پوچھنا ہی چھوڑ دیا

جب وہ خود میرا مدعا نکلے

ان کو اپنی سنبھال دوبھر ہے

نازنینوں سے کام کیا نکلے

مجھ کو رونے سے ہو اگر تسکیں

درد سے درد کی دوا نکلے

نہ ستایا کرو غریبوں کو

کیا خبر کس کے دل سے کیا نکلے

در دولت پہ ہے صفیؔ کب سے

کام کچھ تو غریب کا نکلے

مأخذ :
  • کتاب : پراگندہ (Pg. 109)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے