کوئی ارمان دل سے کیا نکلے
کوئی ارمان دل سے کیا نکلے
آپ اس گھر سے بارہا نکلے
جس پہ ڈالی نگاہ لوٹ گیا
ان کے سب تیر بے خطا نکلے
چاہتے کیوں ہیں سب وصال کی موت
پاس وہ ہوں تو جان کیا نکلے
وہ کبھی آئیں بھی تو کس کو خبر
دل میں کیا آئے منہ سے کیا نکلے
مدعا پوچھنا ہی چھوڑ دیا
جب وہ خود میرا مدعا نکلے
ان کو اپنی سنبھال دوبھر ہے
نازنینوں سے کام کیا نکلے
مجھ کو رونے سے ہو اگر تسکیں
درد سے درد کی دوا نکلے
نہ ستایا کرو غریبوں کو
کیا خبر کس کے دل سے کیا نکلے
در دولت پہ ہے صفیؔ کب سے
کام کچھ تو غریب کا نکلے
- کتاب : پراگندہ (Pg. 109)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.