چل دیا وہ رشک مہ گھر اپنا سونا ہو گیا
چل دیا وہ رشک مہ گھر اپنا سونا ہو گیا
چار دن کی چاندنی تھی پھر اندھیرا ہو گیا
عاشقی میں وہم بڑھتے بڑھتے سودا ہو گیا
قطرہ قطرہ جمع ہوتے ہوتے دریا ہو گیا
کیا یہی ہے شرم تیرے بھولے پن کے میں نثار
منہ پہ دونوں ہاتھ رکھ لینے سے پردا ہو گیا
کچھ ہو لیکن مرا دل تم سے پھرنے کا نہیں
یہ تو جس کا ہو گیا کم بخت اوس کا ہو گیا
عاشقی میں نیک و بد پر آنکھ پڑتی ہی نہیں
اس بلا نے آ لیا جس کو وہ اندھا ہو گیا
داغ ہائے ہجر بھی ہیں دل میں خار شوق بھی
باغ کا باغ اور یہ صحرا کا صحرا ہو گیا
میری ہر اک بات قانون محبت ہے مگر
اے صفیؔ میں شاعری کرنے سے جھوٹا ہو گیا
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 30)
- Author : صفیؔ اورنگ آباد
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.