Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جوانی نہیں بن سنورنے کے دن

صفی اورنگ آباد

جوانی نہیں بن سنورنے کے دن

صفی اورنگ آباد

MORE BYصفی اورنگ آباد

    جوانی نہیں بن سنورنے کے دن

    جھجھکنے کی راتیں ہیں ڈرنے کے دن

    عیادت کو وہ آکے یہ کہہ گیا

    ابھی دور ہیں تیرے مرنے کے دن

    تصدق ترے بد گمانیٔ عشق

    صفائی ہوئے ان سے مرنے کے دن

    تمہارے نہ ملنے سے کیا ہو گیا

    گزر ہی رہے ہیں گزرنے کے دن

    شباب اور پھر دلبروں کا شباب

    نگاہوں کے صدقے اترنے کے دن

    کسی کی عنایات کا دور ہائے

    وہ باتوں میں راتیں گزرنے کے دن

    جوانی گئی اور لے کر گئی

    کسی بات سے جی نہ بھرنے کے دن

    نہ بھولیں گے جنت میں بھی یہ سماں

    کسی کا شباب اپنے مرنے کے دن

    غنیمت ہے صاحب سلامت تیری

    رہے اب کہاں بات کرنے کے دن

    مری شکل سے کوئی بیزار ہے

    یہ جینے کے دن ہیں نہ مرنے کے دن

    صفیؔ اب زمانہ ہے نازک بہت

    یہ ہیں اپنے سائے سے ڈرنے کے دن

    مأخذ :
    • کتاب : گلزار صفی (Pg. 78)
    • Author : صفیؔ اورنگ آباد
    • مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے