انہیں عاشق کہا کرتے ہیں جو بے موت مرتے ہیں
انہیں عاشق کہا کرتے ہیں جو بے موت مرتے ہیں
نہیں معلوم پہلے یہ کنائے کس نے برتے ہیں
سنورتا دیکھ کر ان کو مجھے ارمان ہوتا ہے
الٰہی اس طرح میرے مقدر کب سنورتے ہیں
کسی کے دل سے ہم اترے تو سمجھے چڑھ بھی جائیں گے
کریں کیا فکر دریا بھی تو چڑھتے ہیں اترتے ہیں
کہاں وہ درد جو ہوتا ہے اہل اللہ کے دل میں
کہاں وہ نالہ جس سے عرش کے پائے ادھڑتے ہیں
جو ان کے کان بھرتے ہیں ہمارے زخم کیوں بھرتے
مثل مشہور ہے سب لوگ بھرتوں ہی کو بھرتے ہیں
مزا کیسا نہ دیں گے دھمکیاں ترک محبت کی
ڈراتے ہیں صفیؔ کو اپنے سائے سے جو ڈرتے ہیں
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 104)
- Author : صفیؔ اورنگ آباد
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.