خاموش ترے کوچے میں جایا نہیں جاتا
خاموش ترے کوچے میں جایا نہیں جاتا
او بھولنے والے تو بھلا یا نہیں جاتا
بدلے غم فرقت کے مجھے مار ہی ڈالو
دو زہر کہ یہ زہر تو کھایا نہیں جاتا
مجھ سے انہیں سب کچھ ہو محبت تو نہیں ہے
احسان محبت میں جتایا نہیں جاتا
ہم ہیں کہ کبھی آنکھ ملائی نہیں جاتی
وہ ہیں کہ کبھی ہاتھ ملا یا نہیں جاتا
کس طرح دکھاؤں میں جسے دیکھ رہا ہوں
جو دیکھ رہا ہوں وہ دکھایا نہیں جاتا
روٹھے ہوئے معشوق تو ہیں مان بھی جاتے
مچلا ہوا دل ہے یہ منایا نہیں جاتا
ہر ایک سے بد ظن نہ ہو اے قاتل عالم
ہر ایک کو معشوق بنایا نہیں جاتا
کٹتی ہے اپاہج کی طرح آپ کی دھن میں
اٹھا نہیں جاتا کہیں جایا نہیں جاتا
جس طرح ستایا ہے صفیؔ دوست نے مجھ کو
دشمن کو بھی اس طرح ستایا نہیں جاتا
- کتاب : گلزار صفی (Pg. 5)
- Author : صفیؔ اورنگ آباد
- مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.