شیشے سے کوئی بجلی جیسے دل ہو کے گری پیمانے میں
شیشے سے کوئی بجلی جیسے دل ہو کے گری پیمانے میں
رندوں کو پسینے آنے لگے وہ آگ لگی میخانے میں
ہر صورت میں ہر رنگت میں جلوہ ہے ترا میخانے میں
ہے یاد تری میرے دل میں تصویر تری پیمانے میں
ہے روح کی لذت مئے نوشی ہے جان مری پیمانے میں
جینا بھی اسی میخانے میں مرنا بھی اسی میخانے میں
یہ کس کی مبارک آمد ہے ہم تشنہ لبوں کی محفل میں
اک حسن و محبت کی دنیا لہرانے لگی پیمانے میں
وہ حسن کی دنیا ہے لیکن ہر سمت فضائیں سونی ہیں
میری ہی ضرورت ہے شاید ان کی تجلّی خانے میں
یہ آپ کے وعدوں کا حاصل یہ میری امیدوں کی قیمت
گر جائے نظر سے جیسے کوئی ہر روز کے آنے جانے میں
ناکامئیٔ حسرت میں رہ کر مجبورِ محبت ہے ساغرؔ
جو لطف ہے اب بھی جانے میں وہ بات نہیں مرجانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.