اک دفعہ مسکرا دیجئے
دلچسپ معلومات
موسیٰ آزاد قوال کی آواز میں فلمی طرز پر لکھی ہوئی مقبولِ عام قوالی۔
اک دفعہ مسکرا دیجئے
دل پہ بجلی گرا دیجئے
ہے یہ بیمار کی التجا
اب نہ کوئی دوا دیجئے
دے کے مجھ کو جہاں کے الم
ہر ستم مجھ پہ ڈھا دیجئے
دل کے زخموں پہ کس نے کہا
آپ مرہم لگا دیجئے
چاند نے مسکرا کر کہا
چاند سا منہ دکھا دیجئے
لٹ رہا ہے مرا کارواں
رہبروں کو صدا دیجئے
حسرت دید لائی یہاں
رخ سے پردہ ہٹا دیجئے
آسماں پر گھٹا چھا گئی
ایک ساغرؔ پلا دیجئے
- کتاب : Moosa Azad Qawwal, Part 1 (Pg. 8)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.