Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چراغ گل تھے زمیں کی گردش ٹھہر رہی تھی

صائمہ زیدی

چراغ گل تھے زمیں کی گردش ٹھہر رہی تھی

صائمہ زیدی

MORE BYصائمہ زیدی

    چراغ گل تھے زمیں کی گردش ٹھہر رہی تھی

    میں تیرے ہم راہ باغ جاں سے گزر رہی تھی

    طلوع ہو کر تری جبیں نے کہا کہ آؤ

    میں پاؤں رکھتے ہوئے ستاروں پہ ڈر رہی تھی

    تمہارے بازو پہ سبز تعویذ کھل رہا تھا

    مری محبت پہ آیت دل اتر رہی تھی

    کسے خبر تھی یہ اہتمام وصال نو ہے

    میں ہجر کی شب شکستگی میں سنور رہی تھی

    کہ روشنی کا رسیلا رس تھے تمام منظر

    میں اپنی آنکھیں تمہاری آنکھوں سے بھر رہی تھی

    ابھی ابھی تو دھنک کے نم نے چھوا تھا مجھ میں

    ابھی ابھی تو میں نیند میں بات کر رہی تھی

    وہ عشق کا آخری پڑاؤ وہ دل کا تھکنا

    میں ہجر زادی تھی اور خود سے گزر رہی تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے