سلام آیا نہ کچھ پیغام آیا
سلام آیا نہ کچھ پیغام آیا
تغافل ان کا میرے کام آیا
وہ ہیں اپنے نہ ہونے سے نمایاں
نگاہوں پر نیا الزام آیا
مثل مشہور ہے یہ میکدے میں
ہوا پختہ یہاں جو خام آیا
حکیم عصر کو مستی میں آکر
علاج گردش ایام آیا
شب غم دل کو تڑپانے ہی آئے
تم آئے یا تمہارا نام آیا
محبت وقت پر حاکم ہے پھر بھی
تصور ان کا صبح و شام آیا
در پیر مغاں پر ہے یہ کتبہ
گیا خوش کام جو ناکام آیا
جو دیکھا مہد سے لے کر لحد تک
گئیں بے چینیاں آرام آیا
ذہینؔ پیراہن یوسف سمجھ کر
غلاف کعبہ کو میں تھام آیا
- کتاب : آیات جمال (Pg. 41)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.