سنبھل جاؤ چمن والو خطر ہے ہم نہ کہتے تھے
سنبھل جاؤ چمن والو خطر ہے ہم نہ کہتے تھے
جمال گل کے پردے میں شرر ہے ہم نہ کہتے تھے
لبوں کی تشنگی کو ضبط کا اک جام کافی ہے
چھلکتا جام زہر کارگر ہے ہم نہ کہتے تھے
زمانہ ڈھونڈھتا پھرتا ہے جس کو اک زمانے سے
محبت کی وہ اک پہلی نظر ہے ہم نہ کہتے تھے
قیامت آ گئی لیکن وہ آئے ہیں نہ آئیں گے
شب فرقت کی کب کوئی سحر ہے ہم نہ کہتے تھے
غم جاناں غم ایام کے سانچے میں ڈھلتا ہے
کہ اک غم دوسرے کا چارہ گر ہے ہم نہ کہتے تھے
تڑپتی کوندتی تھی برق لہراتی مچلتی تھی
ہمارے چار تنکوں پر نظر ہے ہم نہ کہتے تھے
غبار راہ میں کھو جائے گا یہ کارواں آخر
کہ رہزن کارواں کا راہبر ہے ہم نہ کہتے تھے
نشان منزل مقصود سے آگاہ تھے واصفؔ
فریب آگہی سے کب مفر ہے ہم نہ کہتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.