عشق میں اس شعلہ رو کے ایسے بے خود ہو گئے
عشق میں اس شعلہ رو کے ایسے بے خود ہو گئے
آپ بھی آنے نہ پائے تھے کی آخر کھو گئے
آہ اس پردہ نشیں کی جستجو میں جو گئے
کچھ پتہ پایا نہ اس کا خود ہی جا کر کھو گئے
ڈوب کر بحر محبت سے نکلنا ہے محال
ایک ہی غوطہ میں گویا لاپتہ ہم ہو گئے
عیش و عشرت فکر دنیا رنج و غم اور بے کسی
کوئی ساتھ آیا نہ جس دم قبر میں ہم سو گئے
اپنی ہستی کو مٹانے کا ملا پھل بعد مرگ
ہٹ گیا پردہ دوئی کا ایک وہ ہم ہو گئے
ہم نے جب جیسا کیا ویسا صلہ حاصل ہوا
پھل وہی ہم کو ملا جیسا یہاں پھل بو گئے
نیک و بد دو ہی عمل جاتے ہیں دم کے ساتھ ساتھ
قبر میں شامل میرے یہ بن کے رہبر دو گئے
دہر فانی میں ہنسی کیسی خوشی کیا چیز ہے
رونے آئے تھے یہاں دو چار دن کو رو گئے
پاک اے سنجرؔ ہوئے دنیا کے سب جھگڑوں سے آج
قبر میں بعد فنا آرام سے ہم سو گئے
- کتاب : دیوان سنجرالمعروف گلدستہ کلام سجنر (Pg. 20)
- Author : سنجر غازیپوری
- مطبع : شیخ غلام حسین اینڈ سنز تاجران کتب کشمیری بازار لاہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.