یہ دنیائے فانی ہے آنی جانی سنبھل کے چلیے قدم قدم پر
یہ دنیائے فانی ہے آنی جانی سنبھل کے چلیے قدم قدم پر
کہ مفت جائے نہ زندگانی سنبھل کے چلئے قدم قدم پر
نہ کیجے برباد نوجوانی کہ دو ہی دن کی ہے زندگانی
خدا کی صورت یہ ہے دکھانی سنبھل کے چلیے قدم قدم پر
جو مانگنا ہو خدا سے مانگو اسی سے بخشش کی التجا ہو
گناہ ڈھل کر ہو پانی پانی سنبھل کے چلیے قدم قدم پر
گرے جو بے ہوش ہو کے موسیٰ تو مسکرا کر وہ شوخ بولا
کہاں گئی وہ لن ترانی سنبھل کے چلیے قدم قدم پر
تمہیں نگاہوں میں ہو سمائے تمہیں ہو عالم سے منہ چھپائے
نہیں ہے کوئی تمہارا ثانی سنبھل کے چلیے قدم قدم پر
بتوں سے الفت جو کر رہے ہو حسینوں پر دل سے مر رہے ہو
نہ ٹوٹے غم تم پہ آسمانی سنبھل کے چلیے قدم قدم پر
نہیں ہے دنیا میں تم کو رہنا لحد میں سنجرؔ پڑے گا سونا
سمجھ کے اس کو سرائے فانی سنبھل کے چلیے قدم قدم پر
- کتاب : دیوان سنجرالمعروف گلدستہ کلام سجنر (Pg. 52)
- Author : سنجر غازیپوری
- مطبع : شیخ غلام حسین اینڈ سنز تاجران کتب کشمیری بازار لاہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.