سودا نظر کا درد جگر کا کہاں گیا
سودا نظر کا درد جگر کا کہاں گیا
یہ آفتیں بھی ساتھ گئیں میں جہاں گیا
ثابت ہوا یہ ہے ترا انداز مستقل
دل سے تری نگاہ کرم کا گماں گیا
تنہائی فراق کا قصہ فضول ہے
جب تو گیا یہاں سے تو سارا جہاں گیا
اے یاس دشت ہی کو جو منزل بنایئے
اب یاد کارواں ہے عبث کارواں گیا
پہچانتا ہے میری نظر کو ہر اک حسیں
مجھ پر بلائیں ٹوٹ پڑیں میں جہاں گیا
ان کی نظر سے کون کہے دل کا ماجرا
اے حیرت خرابی دل میں کہاں گیا
وہ دن کہ جب تھی صحبت میکشؔ سرور دل
وہ دور وہ زمانہ اب اے مہرباں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.