ہم نشیں پوچھ نہ ہم نے اسے کیا دیکھا ہے
ہم نشیں پوچھ نہ ہم نے اسے کیا دیکھا ہے
شعلہ فانوس کے پردے میں چھپا دیکھا ہے
اے گل ولالہ کی رنگیں نقابوں والے
پردے پردے میں تجھے جلوہ نما دیکھا ہے
اللہ اللہ ترے کوچے کے ذروں کا وقار
ہم نے کعبہ کو یہیں ناصیہ فرسا دیکھا ہے
ہر چٹکتے ہوئے غنچے کی زباں پر ہے تو
ہر عنادل کو ترا حمد سرا دیکھا ہے
ہر جفا پر جو کرے شکر کے سجدے صدقے
تم نے ایسا بھی گنہگار وفا دیکھا ہے
مردے جی اٹھتے ہیں قبروں میں تری ٹھوکر سے
خاک پا میں اثر آب بقا دیکھا ہے
کیوں سراجؔ اس کے کرم کا نہ سہارا رکھوں
جو سنا میں نے کہیں اس سے سوا دیکھا ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 124)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.