Font by Mehr Nastaliq Web

ہم نشیں پوچھ نہ ہم نے اسے کیا دیکھا ہے

سراج الہ آبادی

ہم نشیں پوچھ نہ ہم نے اسے کیا دیکھا ہے

سراج الہ آبادی

ہم نشیں پوچھ نہ ہم نے اسے کیا دیکھا ہے

شعلہ فانوس کے پردے میں چھپا دیکھا ہے

اے گل ولالہ کی رنگیں نقابوں والے

پردے پردے میں تجھے جلوہ نما دیکھا ہے

اللہ اللہ ترے کوچے کے ذروں کا وقار

ہم نے کعبہ کو یہیں ناصیہ فرسا دیکھا ہے

ہر چٹکتے ہوئے غنچے کی زباں پر ہے تو

ہر عنادل کو ترا حمد سرا دیکھا ہے

ہر جفا پر جو کرے شکر کے سجدے صدقے

تم نے ایسا بھی گنہگار وفا دیکھا ہے

مردے جی اٹھتے ہیں قبروں میں تری ٹھوکر سے

خاک پا میں اثر آب بقا دیکھا ہے

کیوں سراجؔ اس کے کرم کا نہ سہارا رکھوں

جو سنا میں نے کہیں اس سے سوا دیکھا ہے

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 124)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے