شکستہ پا ہوں شریک اپنے کارواں میں نہیں
شکستہ پا ہوں شریک اپنے کارواں میں نہیں
مرے نصیب کی گردش بھی آسماں میں نہیں
یہی تو قوت تحقیق باغباں میں نہیں
کہاں گئیں وہ بہاریں جو بوستاں میں نہیں
حواس جمع نہیں ربط جسم و جاں میں نہیں
جو چاہتا ہوں وہ ترتیب کارواں میں نہیں
ہر ایک دل کو ہے دشوار معرفت میری
وہ راز ہوں جو ابھی ذہن راز داں میں نہیں
محیط غلبۂ وحدت ہے فطرت انساں
سمجھ رہا ہے کہ مجھ سا جہاں میں نہیں
اچھالے دیتی ہے غمازی نگاہ مجھے
میں راز بن کے بھی قابوئے رازداں میں نہیں
قفس کی قید سے چھوٹے برے زمانے میں
ہمارے وقت کا تنکا بھی آشیاں میں نہیں
تعلقات کا رونا ہے یاد کی فریاد
یہ جانتا ہوں کہ میں ذہن نوحہ خواں میں نہیں
وہاں ثبوت محبت کا دینے آیا ہوں
جہاں شریک فرشتے بھی امتحاں میں نہیں
خدا کا شکر ادا کر رہا ہوں غربت میں
کہ مرے پاؤں میں کانٹے سہی زباں میں نہیں
میں چاہتا ہوں کہ منزل ہی منہ سے بول اٹھے
فضا شناس کوئی مرے کارواں میں نہیں
جہاں میں عشق کی مٹی خراب ہے سیمابؔ
زمیں تنگ ہے گنجائش آسماں میں نہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 112)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.