Sufinama

دیتا ہوں داد فطرت حق شناس کو میں

سیماب اکبرآبادی

دیتا ہوں داد فطرت حق شناس کو میں

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    دیتا ہوں داد فطرت حق شناس کو میں

    ہنگامۂ خودی میں بھولا نہ خدا کو میں

    جنبش جو دوں نگاہ حقیقت کشا کو میں

    رکھ دوں الٹ کے پردۂ ارض و سما کو میں

    دل کو ہٹاؤں کیوں نگۂ آشنا کو میں

    اس آئینے میں دیکھ رہا ہوں خدا کو میں

    اے حشر ابھی نہ دے خبر شام بے خودی

    اک کھیل جانتا ہوں فنا و بقا کو میں

    افشا ہے مجھ پر راز خودی سر بے خودی

    افسانہ خودی تو سنالوں خدا کو میں

    اس کش مکش میں منزل مقصود کیا ملے

    رہبر سمجھ رہا ہے ہر اک نقش پا کو میں

    پیش نگاہ رہنے دو بت خانۂ حرم

    جب تک ماسوا میں سمجھ لوں خدا کو میں

    کیا رہا ہے بت کی صدائے خموش سن

    اس پیرہین میں پوج رہا ہوں کو میں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 113)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے