Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

میں ہوں جہاں وہاں ہے نظر کا گزر کہاں

سیماب اکبرآبادی

میں ہوں جہاں وہاں ہے نظر کا گزر کہاں

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    میں ہوں جہاں وہاں ہے نظر کا گزر کہاں

    ہے عصمت جمال کو تاب نظر کہاں

    منظور ہے ابھی انہیں پاس نظر کہاں

    وعدہ کیا ہے جلوہ‌ گری کا مگر کہاں

    تھی شورش بہار میں اتنی خبر کہاں

    کیا جانے میں نے پھینک دیے بال و پر کہاں

    منزل پر منحصر ہے مسافر ترا سکوں

    رکھی ہے یہ متاع سر رہ گزر کہاں

    ماہ و نجوم سے بھی پرے محو سیر ہوں

    دیکھا ہے تونے میرا مقام نظر کہاں

    زندہ دلان عشق و فنا راز و ہست بود

    یہ ملک جاوداں کے مسافر ادھر کہاں

    اجڑا اور ایسی شان سے اجڑا مرا چمن

    یہ بھی پتہ نہیں کہ بنایا تھا گھر کہاں

    غارت ہوتی تو ہیں مری بیداریاں کہیں

    میں جہاں خواب سے تھا پیشتر کہاں

    پہنچا ہوں راہ دور سے ہستی کی شام تک

    اب غور کر رہا ہوں کہ ہوگی سحر کہاں

    اپنے جنون خام کی تکمیل کیجیے

    سیمابؔ پھر یہ موسم دیوانہ گر کہاں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 113)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے