Sufinama

جسے مآل تماشا پر اعتبار رہے

سیماب اکبرآبادی

جسے مآل تماشا پر اعتبار رہے

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    جسے مآل تماشا پر اعتبار رہے

    وہ کیوں فریب کش جلوہ بہار رہے

    نہ حیرتی نہ گراں بار انتظار رہے

    نظر وہ ہے جو شریک جمال یار رہے

    حقیقتاً تھے حجاب و جمال ہم معنی

    وہ جتنے چھپ گئے اتنے ہی آشکار رہے

    اک ایسا گیت سنا کر ہو مائل پرواز

    چمن میں پھر تری آمد کا انتظار رہے

    کسی سے ہم کو نہ تھی دنیا میں کوئی امید

    مگر کسی نہ کسی کے امیدوار رہے

    ٹھہر سکے نہ جب اک مرکز معین پر

    تو کیا نگاہ تماشا کا اعتبار رہے

    یہ اب کے جوش جنوں کا نیا تقاضا ہے

    کہ باغباں نہ رہے باغ میں بہار رہے

    رہے تو عالم ہستی میں دیر تک سیمابؔ

    مگر ملال رہا کہ مستعار رہے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 114)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے