یہ خوشی اس کی جو ملنا اسے منظور نہیں
یہ خوشی اس کی جو ملنا اسے منظور نہیں
رگ جاں دور ہے انساں سے وہ دور نہیں
اور ہی جلوے ہلاکت کے لئے کیا کم ہیں
نہ ہو بے پردہ اک جلوۂ مستور نہیں
جبر سے تیرے عقیدت ہو تو یہ بات ہے اور
ورنہ انساں کسی حال میں مجبور نہیں
اے مقدر عوض عشق نہ دے تاج شہی
ارے میں تو کہہ رہا ہوں مجھے منظور نہیں
میری نازش میں بھی تیری ہی خودی ہے محفوظ
اے میرے دوست میں خوددار ہوں مغرور نہیں
انہیں مانوس وفا آج میں کر لوں لیکن
حسن کو عشق بنانا مجھے منظور نہیں
ختم کیوں سلسلۂ دار و رسن ہو سیمابؔ
ہم تو باقی ہیں اگر شبلی و منصور نہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 114)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.