Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ خوشی اس کی جو ملنا اسے منظور نہیں

سیماب اکبرآبادی

یہ خوشی اس کی جو ملنا اسے منظور نہیں

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    یہ خوشی اس کی جو ملنا اسے منظور نہیں

    رگ جاں دور ہے انساں سے وہ دور نہیں

    اور ہی جلوے ہلاکت کے لئے کیا کم ہیں

    نہ ہو بے پردہ اک جلوۂ مستور نہیں

    جبر سے تیرے عقیدت ہو تو یہ بات ہے اور

    ورنہ انساں کسی حال میں مجبور نہیں

    اے مقدر عوض عشق نہ دے تاج شہی

    ارے میں تو کہہ رہا ہوں مجھے منظور نہیں

    میری نازش میں بھی تیری ہی خودی ہے محفوظ

    اے میرے دوست میں خوددار ہوں مغرور نہیں

    انہیں مانوس وفا آج میں کر لوں لیکن

    حسن کو عشق بنانا مجھے منظور نہیں

    ختم کیوں سلسلۂ دار و رسن ہو سیمابؔ

    ہم تو باقی ہیں اگر شبلی و منصور نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 114)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے