محبت ہی فنا کے بعد بھی بہ روئے کار آئی
محبت ہی فنا کے بعد بھی بہ روئے کار آئی
نہ مجھ کو دیں راس آیا نہ دنیا ساز گار آئی
مرے ناکام ہوتے ہی وفا بروئے کار آئی
حریم حسن سے آخر نوید اعتبار آئی
پریشاں ہو گیا محشر پریشاں دیکھ کر مجھ کو
یہاں بھی کام مری خاطر آشفتہ کار آئی
وداع گردش ایام تھا ترک چمن میرا
نہ پھر شام خزاں آئی نہ پھر صبح بہار آئی
جنوں نے خیر مقدم کر کے رکھ لی شرم رسوائی
ابھی جنت سے نکلے تھے کہ تری رہ گزار آئی
یہ حسرت تھی کہ داغ دل کی لو جلدی بھڑک اٹھی
یہ قسمت تھی کہ اب کے دیر میں فصل بہار آئی
دو روز اک شان سے سیمابؔ مصروف تجلی ہیں
سمجھ میں آج وجہ انقلاب روزگار آئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 115)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.