وہ تنہائی ہو یا محفل ہو تسکیں دل کی مشکل ہے
وہ تنہائی ہو یا محفل ہو تسکیں دل کی مشکل ہے
بنا لیتا ہے خود اپنے لئے جلوے یہ وہ دل ہے
ہے باطل محفل عالم تو پھر مشکل ہی مشکل ہے
مری نظریں بھی باطل ہیں ترا جلوہ بھی باطل ہے
وہاں ہوں میں جہاں تمئیز حسن و عشق مشکل ہے
ہر اک جلوہ اب آغوش نظر میں جلوۂ دل ہے
کمال علم و تحقیق مکمل کا یہ حاصل ہے
ترا ادراک مشکل تھا ترا ادراک مشکل ہے
یہ ویرانی تصور کی وہ رنگینی خیالوں کی
کبھی محفل میں خلوت ہے کبھی خلوت میں محفل ہے
غلط سمجھا جو تو محدود سمجھا راہ ہستی کو
جہاں ہوتی ہے منزل ختم وہ آغاز منزل ہے
جنوں کا ہاتھ دامن سے نہ پہنچا پردۂ دل تک
ابھی باقی وہی پابندیٔ آداب محمل ہے
بقدر ظرف و ہمت سہل و مشکل ہے رہ الفت
یہاں ساحل بھی دریا ہے یہاں دریا بھی ساحل ہے
اڑا کر دھجیاں پیراہن ہستی کی خوش تھا میں
ندا آئی یہ دیوانے جنوں کی پہلی منزل ہے
ہوئی معلوم وجہ اضطراب و شورش عالم
یہاں دل ہے ہر اک ذرہ ہر اک ذرہ میں اک دل ہے
میں غافل ہو کے دانستہ خراب بزم ہستی ہوں
سمجھتا ہوں کہ یہ محفل نہیں ہے خواب محفل ہے
وہ آئینہ ہو یا ہو پھول تارہ ہو کہ پیمانہ
کہیں جو کچھ بھی ٹوٹا میں یہی سمجھا مرا دل ہے
نہ چھیڑ اے نغمہ گر تسکین بے ہنگامہ کے نغمے
فضاؤں میں ابھی گنجائش شور سلاسل ہے
اجالا ہو تو ڈھونڈوں دل بھی پروانوں کی لاشوں میں
مری بربادیوں کو انتظار صبح محفل ہے
الٰہی غفلت عالم کو رنگ ہوشیاری دے
کہ تو غافل نہیں دنیا سے دنیا تجھ سے غافل ہے
وہ دل لے کر ہمیں بے دل نہ سمجھیں ان سے کہہ دینا
جو ہیں مارے ہوئے نظروں کے ان کی ہر نظر دل ہے
وہ اے سیمابؔ کیوں سرگشتۂ تسنیم و جنت ہو
میسر جس کو سیر تاج اور جمنا کا ساحل ہے
- کتاب : کلیم عجم (Pg. 262)
- Author : سیماب اکبرآبادی
- مطبع : رفاہ عام پریس، آگرہ (یوپی) (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.