یہ کس پہ ظلم و ستم کے گزر گئے ایام
یہ کس پہ ظلم و ستم کے گزر گئے ایام
ستون عرش فغاں سے ہے لرزہ بر اندام
نہ کیوں ہو ضرب ولائے محمدی میں اثر
جب ایک ضرب کلیمی سے پھوٹے بارہ جام
اے ذاہب شبِ اسریٰ انہیں قبول کریں
ہماری ساری ریاضت حضور آپ کے نام
گدائے آں در والا منم، زہے تقدیر
جہاں پہ جاہ و حشم آ گئے ہیں بن کے غلام
کوئی تو ہو کہ جو مجنوں کا مرتبہ سمجھے
کوئی تو ہو کہ جپے صبح و شام ایک ہی نام
بشکل عین جھکائے ہوئے سروں کو ہم
جہاں کو دیکھتے ہیں یوں کہ ہو پیالہ جام
یہیں سے ہونی ہے جاویدؔ اپنی شادابی
ہزاروں بگڑے ہوئے بنتے ہیں یہیں سے کام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.