جب لبِ دریا پہ کار تشنگی کرنے لگے
جب لبِ دریا پہ کار تشنگی کرنے لگے
شیخ صاحب بھی ہماری پیروی کرنے لگے
آبلوں کے سر قلم کر دیں گے خنجر ریت کے
اٹھیے چلیے آپ تو آرام ہی کرنے لگے
حسرت دل طاق پر رکھنے کا آیا تھا خیال
خواب آنکھوں میں ہماری سرکشی کرنے لگے
ان کی چوکھٹ پر پہنچ کر موت مانگو غافلو
ان کی چوکھٹ پر بھی شوقِ زندگی کرنے لگے
ان کے ہو کر ہو رہے ہیں لائق صد احترام
ان سے جو دل پھر گئے آوارگی کرنے لگے
درد کی لذت نے ہم کو کر دیا دنیا سے دور
قلب صاحب کیوں دعائے بہتری کرنے لگے
کس کی جلوت ہو گئی شادابیتؔ کیوں ہے نثار
بزم میں کیوں آپ رقص بے خودی کرنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.