زخم تاراج ہیں اور پھوٹے ہیں چھالے دل کے
زخم تاراج ہیں اور پھوٹے ہیں چھالے دل کے
چھین کر لے گیا اک شخص اجالے دل کے
دل چرانے میں ترا کوئی نہیں ہے ثانی
تھک کے بیٹھے ہیں سبھی ڈھونڈنے والے دل کے
بزمِ جاناں میں تہی جیب چلے آئے تھے
فرطِ جذبات میں پھر سکّے اچھالے دل کے
یوں دعا جو سے دعا گو نہیں بنتا کوئی
پینے پڑتے ہیں شب و روز غسالے دل کے
دل بھی دنیا ہے سو جی بھر کے یہاں رہ لیجے
لوگ واپس نہیں آتے ہیں نکالے دل کے
اتنے سادہ ہیں کہ روٹھی ہوئی تاریکی کو
ہم مناتے بھی ہیں تو لا کے اجالے دل کے
اڑتی اڑتی سی خبر ہے کہ وہ آج آئیں گے
آج تو رنگ دکھیں گے مرے کالے دل کے
میری شادابیؔ مجھے خود بھی نظر آنے لگی
ہائے یہ ناز یہ انداز نرالے دل کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.