ہر دور میں ہمیں یہ حوالہ دیا گیا
ہر دور میں ہمیں یہ حوالہ دیا گیا
موسیٰ کو بھی نہ شرف تجلیٰ دیا گیا
اچھا تمہارے نام کا دھوکا دیا گیا
میں مسندِ شعور سے اٹھوا دیا گیا
اک نور باحجاب ہے جو اس جہان کو
سبب وجود آدم و عیسیٰ دیا گیا
دل چیخنے لگا تھا تعلق بحالی پر
کچھ مصلحت ہے کہہ کے یہ بہلا دیا گیا
پھر ایک خواب جاگتی آنکھوں میں آ بسا
پھر مجھ کو مایا جال میں الجھا دیا گیا
بیمار لا دوا سے چھپایا گیا مرض
اور مشورے میں نسخہ توبہ دیا گیا
اے آرزو پرست تجھے مجنوں یاد ہے
صحرائے نجد میں اسے بہکا دیا گیا
گمراہیت کا قافلہ سالار تھا وہ شخص
پھر اس کو تیرے شہر کا رستہ دیا گیا
مرجھائے چہرے ہوگئے شادابؔ جس گھڑی
دامن کو خار گلشن طیبہ دیا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.