Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہمارے دل سے تمنائے حاضری نہ گئی

شاداب جاوید

ہمارے دل سے تمنائے حاضری نہ گئی

شاداب جاوید

MORE BYشاداب جاوید

    ہمارے دل سے تمنائے حاضری نہ گئی

    اسی لیے تو نگاہوں سے روشنی نہ گئی

    ترے دیار سے میں خالی ہاتھ لوٹ آیا

    کسی سے بات یہ اب تک کہیں سنی نہ گئی

    یہ کیسا جام پلایا ہے تو نے رندوں کو

    کہ ساقیا ترے رندوں کی تشنگی نہ گئی

    ادھر ادھر کے فسانے سنا چکا ہوں مگر

    جو بات کہنی تھی ان سے وہی کہی نہ گئی

    یہ کس کے نام کی جلوہ گری تھی ہونٹوں پر

    ابھی تلک مرے ہونٹوں سے چاشنی نہ گئی

    ترے نقوش کو منظوم کرتا رہتا ہوں

    تصورات میں آزر کی پیروی نہ گئی

    کہاں یہ تاب کہ روضے کو دیکھتی نظریں

    گناہ گار سے جالی تلک تکی نہ گئی

    گواہی دیتے ہیں یہ کوہ طور کے پتھر

    فلک سے آج بھی جاگیر روشنی نہ گئی

    کئ دنوں سے ترے در پہ ماتھا ٹیکا نہیں

    مگر مزاج سے اپنے قلندری نہ گئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے