ہمارے دل سے تمنائے حاضری نہ گئی
ہمارے دل سے تمنائے حاضری نہ گئی
اسی لیے تو نگاہوں سے روشنی نہ گئی
ترے دیار سے میں خالی ہاتھ لوٹ آیا
کسی سے بات یہ اب تک کہیں سنی نہ گئی
یہ کیسا جام پلایا ہے تو نے رندوں کو
کہ ساقیا ترے رندوں کی تشنگی نہ گئی
ادھر ادھر کے فسانے سنا چکا ہوں مگر
جو بات کہنی تھی ان سے وہی کہی نہ گئی
یہ کس کے نام کی جلوہ گری تھی ہونٹوں پر
ابھی تلک مرے ہونٹوں سے چاشنی نہ گئی
ترے نقوش کو منظوم کرتا رہتا ہوں
تصورات میں آزر کی پیروی نہ گئی
کہاں یہ تاب کہ روضے کو دیکھتی نظریں
گناہ گار سے جالی تلک تکی نہ گئی
گواہی دیتے ہیں یہ کوہ طور کے پتھر
فلک سے آج بھی جاگیر روشنی نہ گئی
کئ دنوں سے ترے در پہ ماتھا ٹیکا نہیں
مگر مزاج سے اپنے قلندری نہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.