ہوا بدلنے کو ہے ہوشیار تھے پہلے
ہوا بدلنے کو ہے ہوشیار تھے پہلے
یہ چند لوگ مرے غم گسار تھے پہلے
سفید کپڑے میں دو لاشیں پتلیاں تھیں اور
سیاہ گھیرے فصیل مزار تھے پہلے
یہ جن مکانوں پہ اب مکڑیوں کے جالے ہیں
کسی کی خوشبو سے یہ بیلدار تھے پہلے
جنابِ عشق نے باغی بنا دیا ہے انہیں
جنابِ دل تو اطاعت شعار تھے پہلے
پھر ان کو لگ گیا سیلانیوں کے ہجر کا روگ
یہ سوکھے پیڑ بہت سایہ دار تھے پہلے
اس ایک خواب کی تعبیر موت بن کے ملی
وہ جس کو دیکھ کے سب بے قرار تھے پہلے
کھلا تو کھلتا گیا ہم پہ اپنے نام کا رمز
وگرنہ ہم تو مزاجاً بہار تھے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.