بیاض صبح کی مطلع میں میرے ہے درخشانی
بیاض صبح کی مطلع میں میرے ہے درخشانی
ہر اک نقطہ بنا کوکب ہر اک ہے حرف نورانی
عدم سے خلق میں جب آگئی شانِ مسلمانی
نظر آنے لگے ہر شے میں جلوہ ہائے یزدانی
بوقت مرگ گر لب پر مے نامِ محمد ہو
تو پھر آسان ہوجائے جو ہو مجھ کو گراں جانی
نہ موسیٰ سے بھی جو دیکھے گئے تھے طورِ سینا پر
انہیں جلوؤں سے پُر ہے احمدِ مرسل کی پیشانی
ترے کوچہ کی ذلت بھی مجھے عزت سے بڑھ کر ہے
زہے عز و شرف مل جائے در کی تیرے دربانی
نگاہِ لطف آقا کی اگر ہو جائے خادم پر
تو یہ مشکل سے مشکل کام بھی حل ہو بآسانی
تمہاری ایک اس چشمِ کرم پر منحصر اب ہے
ہمارے دل کی آبادی ہمارے دل کی ویرانی
بنایا ہے خدا نے میرِ ساماں جس کو عالم کا
اسی کو مل گئی اب تو شفاؔ کی میرِ سامانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.