تھی عشق میں غم کی نہ کمی خون جگر کی
تھی عشق میں غم کی نہ کمی خون جگر کی
کھا پی کے بہت چین سے اوقات بسر کی
مشکل نظر آتا تھا گلا کاٹ کر مرنا
آخر یہ مہم بھی ترے جانباز نے سر کی
حیران ہے دل ایک ہے چوٹیں ہیں ہزاروں
کھاتے ہیں کدھر کی تو بچاتے ہیں کدھر کی
پھر سن کے مرا نالہ وہ گھبرا کے کہیں گے
کم بخت کو اس پر بھی شکایت ہے اثر کی
یہ نالۂ مہجور ہے یا نغمۂ داؤد
ہلچل ہے شفیعؔ آج سر عرش اثر کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.