ناز سے کہتے ہیں کس نے مرا جلوہ دیکھا
ناز سے کہتے ہیں کس نے مرا جلوہ دیکھا
دیکھنے والوں میں جب ہوش نہیں کیا دیکھا
نہ سنا غیر کا قصہ تو سنی بات تری
آنکھیں جب پھیر لیں سب سے ترا جلوہ دیکھا
طلب یار میں اللہ رے وحشت اس کی
دل شوریدہ نے کعبہ نہ کلیسا دیکھا
آ کے کہنے لگے میت پہ کہ جلدی کیا تھی
جائیں جائیں بس آپ کو دیکھا دیکھا
یہ نہیں یاد کہ ہے کب سے محبت لیکن
ایک مدت سے دل زار کو شیدا دیکھا
پڑھ کے خط اور وہ بیزار ہوئے مجھ سے
دیکھا دیکھا مری تقدیر کا لکھا دیکھا
غیر میں عشق کا اس گل کے اثر ہو نہ شفیعؔ
اک کھٹک ہے کہ اسے سوکھ کے کانٹا دیکھا
- کتاب : ماہ عید (Pg. 74)
- Author : سید احمد انور
- مطبع : مطبع اتحاد، بہار (1924)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.